Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

اہل بیتؓ کی سخاوت کا انوکھا واقعہ

ماہنامہ عبقری - جنوری 2019

اللہ تو دیکھ رہاہے ناں؟:اہل بیت رضوان اللہ علیہم اجمعین کے قافلے جنگل میں سے گزر رہے تھے ان کو بھوک لگی ،وہی ایک چرواہابھی بکریاں چرا رہا تھا۔انہوں نے ایک بکر ی پیسوں کے عوض مانگی تاکہ اس کو بھون کر بھوک مٹائی جاسکے ۔وہ چرواہاکہنے لگا کہ:’’ میں تو چرواہا ہوں مجھے ان بکریوں کو فروخت کا اختیار حاصل نہیں،ان کا مالک تو میرا آقاہے ۔‘‘آل رسول علیہم السلام میں سے کوئی ان سے بطور امتحان کہنے لگے :تیرا آقا کونساتجھے دیکھ رہا ہے؟ تم ان سے کہہ دینا کہ ایک بکری کوبھیڑیا اٹھا کر لے گیا۔چرواہے نے آسمان کی طرف دیکھ کر کہاکہ اگر چہ میرا مالک موجود نہیں مگرمیرا اللہ تعالیٰ تو مجھے دیکھ رہا ہے ناں!اللہ اکبر ! کیسے عظیم لوگ تھے ۔ آل رسول علیہم السلام بھی سخی تھے ۔انہوں نے چرواہے کے مالک کو تلاش کرکے اس غلام کو اوران ساری بکریوں کو خرید کر غلام کو آزاد اور بکریاں اسے ہدیہ کردیں۔
انفرادی معاملات کی شفافیت کی برکات:اگرہم اپنی ذات کے اعتبار سے بھی اور اپنے ذاتی معاملات میںبھی صاف ستھرے اورکھرے ہوجائیںتو اللہ والو ! اللہ ہمارے لیے برکات کے دروازے کھول دے گا ،اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کی نسلوں کوبھی کشادگی عطا فرمادیتا ہے ۔ میرےوالد محترم رحمۃ اللہ علیہ کے باغ کے مالی بہت بوڑھے ہیں‘ان کے پاس ارادتاً جانا ہوا۔وہ باغ میں خدمت کررہے تھے۔ مجھے دیکھ کر بہت خوش ہوئے ،میں نے بھی موقع کو غنیمت جانتے ہوئے ان سے کہاکہ آپ مجھے وقت دیں ۔گاڑی آپکو لے آئے گی۔ آپ مجھے وقت دے دیں ،میں آپ سے کچھ پرانی باتیں سننا چاہتاہوں! ۔ان کو اپنے ہاں بلوایا بابامیٹھا بہت پسندکرتے ہیں حلوہ پیش کیا چونکہ میں میٹھا ہلکا استعمال کرتاہوںاس لیے حلوے میں میٹھاکم تھا‘ لہٰذاانہوں نے اس میں مزید میٹھاملا کر کھایا !اتنا میٹھا!اللہ اکبر!تب مجھے یاد آیا کہ اباجی رحمۃ اللہ علیہ بھی ان کو میٹھا حلوا کھلاتے تھے ۔اہل خانہ نے سویاں بھی بنائیں اب ان کے پیش خدمت سویاں، حلوا اور مٹھائی تھی ۔انہوں نے مٹھا ئی کا پتیسہ حلوے میں ملا کر کھایا،تب کہیںجاکر ان کو تسلی ہوئی۔فرمانے لگے: ہاں!اب میٹھا ٹھیک ہے۔گفتگو شروع ہوئی تو انہوں نےتلک الا یام نداولھابین الناس کے تحت تذکرہ ہونے لگا۔کہنے لگے کہ 1947ء میں میں پچیس چھبیس سال کا تھا۔ اب ان کی عمر نوے پچانوے سال کے لگ بھگ تھی اورنوے پچانوے سال کی عمر میں بھی ان کے ہوش و حواس بالکل ٹھیک ٹھاک ہیں اورانہیںشوگر بھی نہیں ہے ۔ مزیدفرمانے لگے : میری زندگی کا تجربہ ہے میں نے بارہا ایسے کیس دیکھے ہیں اور میںخاندانوں کے خاندان بلکہ ان کی نسلوں کو بھی جانتاہوں کہ اس کا باپ فلاں تھا اوروہ یہ کام کرتاتھا۔ اس کا باپ فلاں تھا اوروہ فلاں کام کرتاتھا۔ میں نے اکثردیکھا ہے کہ جس شخص نے رزق حلال کی طرف توجہ دی،اگرمزدور تھاتواس نے اپنی مزدوری پوری دیانتداری سے کی!اگر ملازم ہے توپوری ایمانداری سے اپنی ملازمت کو سر انجام دیاتوجس شخص نے رزق حلال پراس طرح محنت کی اللہ کریم نے اس کی نسلوں کو مالامال کردیا ۔
ایک اور عجیب بات کہی کہ میں نے جھکتا دیا ہے اللہ تعالیٰ نے اس کو جھکتا دیا ہے کہ میں نے اتنی مزدوری لی تھی میرے مطابق میں نے پورا کا م کردیا ‘پھر کہنے لگے: نہیں جھکتا دے دیا، پھر کہنے لگے میں نے دیکھا ہے رب نے اس کو بھی جھکتادیا ہے ۔گفتگوکرتے ہوئے اپنے ایک بیٹے کے بارے میں کہنے لگے : سارا دن اس کے ہاتھ میں مرغے ہوتے ہیں، کبوتر ہوتے ہیں وہ سارا دن اسی کام میں لگا رہتا ہے !میں نے باباجی سے کہا : آپ کہیں تو اسے کہیں لگوا دوں؟باباجی کہنے لگے: سائیں ٹھیک ہے۔بڑا بیٹا تومیری باتوں کو مانتاہے ، ان پرعمل کرتاہے اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اس کو سدا بہار کردیا ہے۔اللہ والو!یہی سوچ ہو کہ عالم میں جو کچھ ہوا وہ میری وجہ سے ہوا، عالم میں جو کچھ ہورہا وہ بھی میری وجہ سے ہورہا ہے!اللہ پاک اپنے فیصلے مجھے اور آپ کو سامنے رکھ کر کرتے ہیں ۔
احوال امت مسلمہ کے اثرات عالم پر:ہال میں لگی ان کھڑکیوں سے ٹھنڈی ہوائیں آتی ہیں اور ان کھڑکیوںہی سے گرم ہوائیں بھی آتی ہیں!سردیوں میںان کھڑکیوں کو بند کردینے سے کمرے گرم ہوجاتے ہیں!سردی میں گرم ہونے کا نام جسم کا سکون ہوتاہے !اور ان کھڑکیوں کو کھولنے سے گرم کمرے ٹھنڈے ہوجاتے ہیں! برف بن جاتے ہیں اور سردیوں میں برف بے چینی اور بے سکونی کا نام ہے ۔یہ مسلمان بھی کھڑکی کی مانند ہیں۔عالم میں جو بھی حال آئےگا‘ وہ مسلمان کے اعمال سے آئے گا ،مسلمان کی وجہ سے آئے گا، کافر کیلئے جنت کا وعدہ نہیں،کافر کیلئے حور وںکا وعدہ نہیں ،کافر کیلئے نعمتیں نہیں بلکہ یہ ساری نعمتیں تومسلمانوں کیلئے ہیں۔ رب العزت کی چاہت ہے کہ اے مسلمان تو میرے لیے ہے!اگر تو میرا بننے کیلئے تیا ر نہیں! تو میں تیرے اوپر دنیا میںبھی عذاب مسلط کروں گا اور آخرت میں بھی تجھے عذاب دوں گا!اگرتو میرا بن جا ئے توساری چیزیں تیری ہوجائیں گی! تو جو چاہے گا وہی ہو گا!پھر چاہے توخط کے ذریعے تو دریا کو چلوادے!یا کوڑے کے ذریعے زمین کے زلزلے کو رکوادے ۔!زلزلے کی صورت میں طوفان آیا ،لاوا پھوٹا اور لاوے میں سے آگ نکلی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہٗ نے تمیم الدار ی رضی اللہ عنہٗ کو حکم دیا کہ اس آگ کو اکٹھا کرو ۔اللہ اکبر !تمیم داری رضی اللہ عنہٗ کہتے ہوئے اپنی چادر سے اس آگ کو اکٹھا کرتے ہیں! آگ ہٹتی جارہی وہ بھی ہٹاتے جارہے! حتیٰ کہ پہاڑ کی جس جگہ سے وہ لاوا نکلا تھا وہاں تک اس آگ کو واپس کردیا اور اس کے اوپر پتھر ڈال کر آگئے ۔ آج صدیوں تک اس جگہ سے دوبارہ کبھی لاوا نہیں نکلا۔(جاری ہے)
ہر فرد ہے ملت کے مقدرکا ستارہ
جب ہم اللہ کے ہونگے تو پھر سارا عالم ہمارا ہوگااور پھر سکون آئے گا۔ ایک شہری ٹھیک ہوگا تو معاشرے میں امن آئیگا۔معلوم ہوتا ہے معاشرے میں ایک شہری سے ہی امن آتا ہے ۔ہماری معاشرتی سائنس یعنی سیاسیات یہ کہتی ہے کہ افراد سے معاشرہ بنتاہے،ہر شہری سے مل کر معاشرہ بنتاہے ،اور شہری کے امن سے معاشرہ امن میں آجاتاہے۔آج ساری دنیا امن کی پیاسی ہے ۔اور یہ حقیقت ہے کہ پیاس اگر بجھتی ہے تو سرورکونین ﷺ کی محبت اور آپﷺکے تعلق اورآستانہ محمدیﷺ سے تعلق بنانے اور قائم رکھنے سے‘اور کسی آستانے سے ،کسی اور درسے پیاس بجھنے کا سوال ہی پیدا نہیںہوتا ۔
کملی والےﷺ کی غلامی میں ہی پیاس بجھ کر رہے گی ۔ عالم میں سکون تب آئے گاجب کملی والےﷺ کی غلامی میںامت کاہر فرد تو بہ کی طرف مائل ہوگا ۔۔۔! اورجب کاہر فرد اپنی زندگی کی اس حقیقت پر آجائیگا کہ میرے ذمے کیا کام کرنا ہے۔۔۔۔! میں نے کیا کرنا ہے۔۔۔۔! تو پھراللہ پاک کی مدد آتی چلی آئے گی ۔ 

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 210 reviews.